Tuesday, June 6, 2023
More
    HomeDaily-Affairsپی ٹی ایم کی احمقانہ پالیسیوں کا نتیجہ معاشی بحران

    پی ٹی ایم کی احمقانہ پالیسیوں کا نتیجہ معاشی بحران

    وزیر خزانہ کے معاشی تنزلی کے بیان پر پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کا ردعمل

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی وجہ معاشی بحران ہے اور معاشی بحران پی ڈی ایم کی احمقانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ معاشی ابتری اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اس وقت پوری قوم کو انتہائی مشکل وقت کا سامنا ہے۔ بدقسمتی سے گزشتہ 10 ماہ سے حکمران اشرافیہ کی توجہ این آر او ٹو اور تحریک انصاف کو ٹھیک کرنے پر مرکوز ہے۔ .

    حماد اظہر نے کہا کہ ابھی مزید مہنگائی کے امتحان باقی ہیں، روپے کی تیزی سے اور بڑے پیمانے پر گراوٹ، توانائی کی بڑھتی قیمتوں، سپلائی چین میں خلل اور نئے ٹیکسوں کی وجہ سے سی پی آئی کے 40 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ جس کی وجہ سے ہمیں ناقابل برداشت مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    واضح رہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے معاشی تنزلی کی وجوہات جاننے کے لیے قومی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں ناقص پالیسیوں کی وجہ سے 26 ارب ڈالر کا قرضہ بڑھ گیا۔ ہاں معاشی ترقی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو کنٹریکٹ اکانومی کرنا ہو گی۔

    سپیکر راجہ پرویز شرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ قرضوں میں ہوشربا اضافہ ہوا، پی ٹی آئی دور میں ناقص پالیسیوں کے باعث قرضوں میں 26 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، ن لیگ کے دور میں جی ڈی پی میں 112 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، اس کا پتہ لگانے کے لیے قومی کمیشن بنایا جائے۔ معاشی زوال کی وجوہات، میں تمام سیاسی جماعتوں کو معیشت کو ٹھیک کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ 2018 میں ن لیگ کے دور میں معیشت ترقی کر رہی تھی، آئی ایم ایف معاہدہ حکومتی معاہدہ نہیں ریاستی معاہدہ ہے، پی ٹی آئی حکومت کی وجہ سے معیشت کمزور ہوئی۔ دنیا کی 24ویں معیشت بن چکی تھی، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 40 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 360 ارب سے بڑھا کر 400 ارب روپے کیا جا رہا ہے۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ کسان پیکج میں جون 2023 تک 1819 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ایئر ٹیکس پر بھی ایڈوانس ٹیکس لگایا جا رہا ہے، لگژری آئٹمز پر ٹیکس 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا گیا ہے، ایئر ٹکٹ پر 20 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے، شادی کی تقریبات کے بلوں پر 10 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کر دیا گیا، سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھائی جا رہی ہے، سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 2 روپے فی کلو کر دی گئی، موبائل فون پر بھی ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے۔

    RELATED ARTICLES

    LEAVE A REPLY

    Please enter your comment!
    Please enter your name here

    Most Popular

    Recent Comments